حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، 2022 کے امریکی وسط مدتی انتخابات، جن کا بہت سے لوگ طویل عرصے سے انتظار کر رہے تھے، ختم ہو گئے ایک ایسا الیکشن جس کے نتائج تمام پیشین گوئیوں کے برعکس، سرخ سونامی کے علاوہ کسی بھی چیز سے ملتے جلتے تھے، وہ سونامی جس کا حالیہ مہینوں میں ری پبلکنز نے بارہا وعدہ کیا تھا اور ڈیموکریٹس نے اس ممکنہ واقعہ کے ڈراؤنے خواب کے ساتھ کئی دن گزارے۔
اگرچہ ابھی تک کانگریس کے انتخابات کے حتمی نتائج کا تعین نہیں ہوسکا ہے اور ڈیموکریٹس کے لیے سینیٹ میں اکثریت برقرار رکھنے کا موقع موجود ہے لیکن اگر ریپبلکن دونوں ایوانوں میں اکثریت حاصل کرلیتے ہیں، تب بھی ان کی جیت بہت کمزور ہوگی۔
واضح رہے کہ ریاست ہائے متحدہ امریکہ بھر کے گورنری انتخابات میں ریپبلکن مسابقتی ریاستوں جیسا کہ پنسلوانیا اور مشی گن میں اچھی کارکردگی نہیں دکھا سکے، جس سے مقابلہ ڈیموکریٹس پر چھوڑ دیا گیا لیکن اس کے نتائج سے قطع نظر، 2022 کے امریکی انتخابات امریکہ کے سب سے اہم وسط مدتی انتخابات کے طور پر تاریخ میں لکھے جائیں گے، ایسے انتخابات جو امریکہ میں بہت سی صورتحال کا اہم موڑ ہیں اور اس کے اہم سیاسی شخصیات اور مختلف دھاروں کے لیے نتائج برآمد ہوں گے۔
قابل ذکر ہے کہ انتخابات سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سیاسی زندگی کا خاتمہ تھے، بہت سے امریکی سیاسی ماہرین کے مطابق ٹرمپ 2022 کے انتخابات میں بری طرح ہارنے والے اور امریکہ میں سرخ سونامی کے اصل مجرم ہیں، دوسری طرف 8% مہنگائی، 4 ڈالر پٹرول، افغانستان سے انخلا اور روس اور یوکرین کے درمیان تناؤ کا نسبتاً ناقص انتظام موجودہ امریکی صدر کے اب تک کے ریکارڈ کی سب سے اہم کمزوریاں ہیں۔